Home Media urged to stop spewing venom against women

Media urged to stop spewing venom against women

Press Release (Karachi, September 25): Home-Based Women Workers Federation (HBWWF) here Friday staged a big protest demo in front of Karachi Press Club (KPC) against anti-women remarks of a so-called writer in a program of BOL TV Channel and growing tendencies of discrimination against women in society, demanding shunning spewing of venom against women.

The demo, led by the central leader of HBWWF Saira Feroze Khuhro, was participated by leaders and workers of women, political, social and workers’ parties and organizations. Carrying banners and placards they chanted slogans in favor of women rights. 

 

Addressing the demo participants, the speakers said the old-dated customs and traditions of feudal and tribal society have engulfed the society; resultantly women, children, transgenders, minorities and other vulnerable sections of society are facing huge exploitation. Anti-women and reactionary thoughts and customs are slapped on society under the patronage of state. When the forces that are against the human rights are protected and strengthened by the state, its ultimate result is that women, children, girls and transgenders are not safe in streets, neighborhoods, education institutions, offices, workplaces, seminaries and even in their own homes. 

They said that Khalilur Rehman is not the name of a person, but it is a mindset that is weakening the democratic and progressive values in our society. 

The speakers said the media, especially the electronic media, is spreading and broadcasting the content including news items, advertisements and dramas that is creating a mindset against women. This is why a five years old girl, a lonely female traveler, a woman working in house and even a corpse of woman in the grave is not safe from sexual assaults. 

“However, when the women of Pakistan are organizing against this mindset and raising their voice, an anti-human and anti-women mindset is making poisonous propaganda against them. These elements are not only involved in the mudslinging against women but also are a danger to their life. The current example of this mindset is a poisonous propaganda against women workers’ leader Comrade Zehra Khan by a self-proclaimed intellectual Khalilur Rehman on BOL TV, which has compelled women to protest and take to streets. This propaganda is continued against women like Ms Fatima Jinnah, Tahra Mazhar Ali, Asma Jahangir, Benazir Bhutto, Marvi Sarmad, Irfana Mallah and others.”

They said the Pakistan women would foil the conspiracies against the international charter of the United Nations, and their rights as enshrined in the constitution of Pakistan. They would bravely fight the mindset that is bent to paralyze more than half population of this country. 

The demo participants demanded that anti-women content on media, especially electronic media, should be banned. The elements who want to make women a second class citizen should be dealt with strictly. Vigilance committee of women should be made for all walks of life, especially electronic media, educational institutions and workplaces. Sexual assaults on women and their harassment, and propaganda against them should be declared as a cognizable crime. All anti-women content should be expunged from textbooks. Discriminatory laws against women should be repealed. Gender-based difference in salaries and wages should be ended. All types of harassment should be ended. Patriarchic federal society system giving birth to anti-women thinking should also be ended. 

The demo was attended by Zehra Khan general secretary HBWWF, Asad Iqbal Butt of Human Rights Commission of Pakistan, Nasir Mansoor general secretary National Trade Union Federation (NTUF), Sajida Kausar of HBWWF Sanghar, Jamila Abdul Latif of Home based Women Bangle Workers Union, Khaliq Dadran of Shehri Awami Mahaz, Khizir Qazi human rights activist, Zahida Mukhtar of United HB Garments Workers Union, Saeed Baloch of Fisherfolk Forum, Himat Ali of Sindh Sujag Mazdoor Federation, Abdul Rehman Baloch of Shehri Awami Mahaz, Sajjad Zaheer of Progressive writer Association, Aqib Hussain of Young Naujuwan Mazdoor Committee and others.

 

Issued by: HBWWF

زرئع ابلاغ کے ادارے خصوصا الیکٹرونک میڈیا پر عورت دشمن خیالات اور نظریات کی ترویج پر پابندی عائد کی جائے۔
عورت مخالف سوچ کو جنم دینے والے پدرشاہی جاگیردارانہ نظام کو ختم کیا جائے۔
ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کے احتجاجی مظاہرے میں مطالبہ) )
کراچی ( پ ر )بول چینل کے پروگرام میں نام نہاد لکھاری خلیل الرحمان قمر کے عورتوں سے متعلق نازیبا اور ہتک آمیز خیالات اور سماج میں بڑھتے ہوئے عورت دشمن رجحانات کے خلاف ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام پریس کلب پربھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت فیڈریشن کی مرکزی رہنما سائرہ فیروز گھوڑو کررہی تھیں۔ احتجاج میں خواتین ، سیاسی ، سماجی اور مزدور تنظیموں کے نمائندہ نے بھر پور انداز میں شرکت کی۔ مظاہرے کے شرکاء عورت حقوق پر مبنی بینز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔
مظاہرے کے شرکاء سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزدور نمائندوں نے کہا کہ جاگیردارانہ اور قبائلی سماج کی فرسودہ روایات اور رجعتی خیالات نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کا نتیجے میں عورتیں ، بچے ، ٹرانس جینڈ، اقلیتِیں اور معاشی طور پر کمزور طبقات بدترین استحصال اور جبر کا شکار ہیں۔ عورت دشمن نظریات اوررجعتی خیالات کو عقائد اور سماجی روایات کے نام پر معاشرے پرجبراں تھوپنے کی کوشش میں ریاست کی مکمل پر پشت پناہی کی گئی ہے ۔ ایسے میں جب ریاست اور اس کے ادارے سماج ک ایسی قوتوں کو تقویت پہنچائیں گے جو سماج کی ترقی اور انسانی حقوق کے بنیادی دشمن ہیں تو ا س کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ عورت، بچے ، بچیاں اورٹرانس جینڈرنہ صرف سڑکوں ، گلیوں ، تعلیمی اداروں ، دفاتر، مدارس بلکہ گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خلیل الرحمان قمرایک شخص کانام نہیں بلکہ یہ ایک سوچ ہے جو معاشرے کی جمہوری اور ترقی پسند اقدار کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے۔ضیاالحق کے رجعت پسندآمرانہ نظام نے شعوری طور پر نصاب تعلیم اور نشر و اشاعت کے زرائع کے زریعے عورتوں کو دوسرے درجے کا انسان بنانے کی مزموم سازش کی ۔ اور اس آمر کی بقایات آج بھی صنف کی بنیاد پر عورت کو کمتر انسان ثابت کرنے کی ہر سطح پر کوشش کر ہی ہیں۔ اسی سماج دشمن سوچ کے فروغ نے عورتوں کو خطرناک حد تک غیر محفوظ بنا ریاہے۔ کارگاہوں ، دفاتر اور تعلیمی اداروں اور زندگی کے دیگر شعبوں میں بدترین امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے ۔جبکہ تشدد اور جنسی حملوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چھ ممالک میں شامل ہیں جہاں عورتیں انتہائی غِیر محفوظ اور صنفی تعصب کا شکار ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ زرائع ابلاغ خصوصاالیکٹرونک میڈیا پر خبروں ، ڈراموں اور اشتہارات کے زریعے ایسا مواد مسلسل نشر کیا جا رہا ہے جو ایسےمریض ذہن کی تشکیل کررہا ہے جو پانچ سال کی بچی، تنہا مسافر عورت ،گھر میں کام کرتی خاتون اور قبر میں پڑی عورت کی لاش کو بھی جنسی درندگی کا نشانہ بنانے سے نہیں چوکتا۔ اس بد ترین صورت حال کے خلاف عورت نے جس بہاردی سے منظم ہونا شروع کیا ہے اور سماج میں عورت سے ہونے والے ہر ظلم اور زیادتی کے خلاف آواز بلند کی ہےتو جنونی قوتیں عورتوں کے خلاف مسلسل زہر اگل رہی ہیں ۔ یہ انسان اور سماج دشمن قوتیں عورتوں کی تحریک اور ان کے رہنماوں کے خلاف منصوبہ بند طریقے سے کیچڑ اچھالا رہے ہیں اور ان کی زندگیوں کو خطرہ میں ڈال رہے ہیں ۔ اس کی ایک حالیہ مثال پاکستان کی محنت کش عورتوں کی رہنما کامریڈ زہرا خان کے خلاف بول ٹِی وی کے ایک پروگرام میں خود ساختہ دانشوخلیل الرحمان کا زہریلہ پروپگینڈا ہے جسکے خلاف عورتوں احتجاج پر مجبور ہو گئی ہیں ۔ عورت رہنماوں کے خلاف نفرت انگیر پروپگینڈا کا سلسلہ محترمہ فاطمہ جناح، طاہرہ مظہر علی، عاصمہ جہانگیر، بے نظیر بھٹو ، ماوری سرمد، عرفانہ ملاح اور ان جیسی دیگر ہزاروں خواتین کے خلاف مسلسل روا رکھا گیا ہے۔
پاکستان کی عورتیں اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چارٹر اور پاکستان کے آئین میں دیئے گئے مساوی حقوق کے خلاف ہونے والی ہر شعوری اور غیر شعوری کوشش کو نام کام بنائیں گیں اور سماج میں پھیلی اس رجعتی سوچ کا بھرپورمقابلہ کر یں گیں جو ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کو مفلوج بنانے کے درپے ہیں ۔
احتجاجی مظاہرہ میں مطالبہ کیا گیا کہ زرئع ابلاغ کے اداروں خصوصا الیکٹرونک میڈیا پر عورت دشمن خیالات اور نظریات کی ترویج پر پابندی عائد کی جائے۔ عورتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کے ہر خیال کو قانونا قابل گرفت قرار دیا جائے۔ تمام شعبوں خصوصا الیکٹرونک میڈیا ، تعلیمی اداروں اور کام کی جگہوں پر عورتوں پر مشتمل ویجیلنس کمیٹیاں تشکیل دی جائِیں ۔ عورتوں پر جنسی حملوں ، ہراسگی کے علاوہ عورت دشمن خیالات کے اظہار کو بھی قانونا جرم قرار دیا جائے۔ نصاب میں سے تمام عورت مخالف مواد خارج کیا جائے۔ عورتوں کے خلاف تمام امتیازی قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔ فیکٹریوں ،کارگاہوں اور دفاتر میں صنفی تنخواہوں میں فرق اور ہر قسم کی ہراسگی کو ختم کیا جائے۔ عورت مخالف نظریات ، سوچ اور رویہ کو جنم دینے والے پددرشاہی جاگیردارانہ نظام کو ختم کیا جائے۔

مظاہرے کے شرکاء زہرا خان ، ہوم بیسڈوو من ورکرز فیڈریشن، کرامت علی نیشنل لیبر کونسل ، ساجدہ کوثر ہوم بیسڈوو من ورکرز فیڈریشن سانگھڑ،اسد اقبال بٹ ہوم رائٹس کمیشن آف پاکستان، ناصر منصور نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن، جمیلہ عبد الطیف ہوم بیسڈ وومن بینگل ورکرز یونین ،خالق زدران شہری عوامی محاز، خضر قاضِی انسانی حقوق رہنما، زائدہ مختار یونائٹیڈ ایچ بی گارمنٹ ورکرز یونین ، سعید بلوچ فیشر فورک فورم ، ہمت علی سندھ سجاگی مزدور فیڈریشن، زبیر الرحمان کالم نگار، عبد الرحمان بلوچ شہری عوامی محاز ، عاقب حسین ینگ نوجوان مزدور کمیٹی و دیگر شامل تھی۔