Home Protest against Motorway Incident

Protest against Motorway Incident

‘Ditching anti-women narrative must for social development’
Press Release: (Karachi, September 12): For realization of social development, it is necessary that the state should change its anti-women narrative, said the speakers of a protest demo here on Saturday.

According to details, Home-Based Women Workers Federation (HBWWF), National Trade Union Alliance and Shehri Awami Mahaz jointly staged a big protest demo in front of the Karachi Press Club (KPC) to express the anguish on growing incidents of rape, torture and murder of women and girls.

 

Addressing the demo, led by HBWWF general secretary Zahra Khan, the speakers said the growing violence against women, children and trans-genders show the increasing tendencies of violence, intolerance and sexual frustration in our society. They said the horrific gang-rape incident on the Lahore-Sialkot Motorway and very negative statement on CCPO Lahore on it depicts the reactionary thinking that was introduced in our society by dictator General Ziaul Haq.

They said today a girl playing in street, boy going to seminary, female students of schools and colleges and women at the workplaces are not safe from the sexual violence. Even the dead bodies of women are not safe from this menace.

The speakers said that the government is promoting a narrative that the real place of females is inside their homes. They are not considered equal citizens. However, even inside the four walls of their homes, women and girls are not safe from violence. They said when women demand equal rights they are opposed on the basis of religion and morality and their struggle is termed a tool of Western propaganda.

The speakers said that those people who are criticizing protests over incidents like Motorway gage-rape, rape-murder of minor girl Marwa, killing of Shahana Shaheen in Balochistan and mysterious death of Dr Maha, and honor killing of a transgender in Peshawar want to push back the society to dark ages. They said democratic values, tolerance, social justice and freedom of expression are under constant attacks. The society is being torn apart by religious, ethnic, linguistic and gender-hatred extremism. The rulers think that by promoting these negative trends they could lengthen their rule but in fact they are weakening the foundations of our society.

The speakers said that for protection of the vulnerable sections of society including women, girls, children and trans-genders, all progressive, liberal and pro-humanity social and political workers should join hands. They said this is the last chance for judiciary and administration to play their role in checking the growing tends of violence and hatred. They said the dictatorial stances added to constitution and law should be expunged. and women, minorities, nationalities and workers should be accepted as equal citizens to build a justice-based progressive society.

They participants of the demo demanded that all discriminatory laws against women and minorities should be withdrawn. The CCPO Lahore should be immediately sacked. Government should take firm steps to end violence and discrimination to women, girls, transgender, children, minorities and wokers. Homes, workplaces and offices should be made safe for women. Vigilance committees should be formed at work places to stop harassment of women. Laws should be strictly implemented to end sexual violence at workplace. The law enforcers should be given awareness about gender-related issues. Anti-women propaganda in media should be stopped.

Those spoke included Zehra Khan of HBWWF, Nasir Mansoor of NTUF, Khaliq Zadran of Shehri Awami Mahaz, Saira Feroz of United HB Garment Workers Union, Shabnam Azam of HBWWF, Gul Rehman of NTUF, Habibuddin Junaidi of Peoples Labor Bureau and Karamat Ali of PILER, Sajida Shah of HBWWF (Sanghar), Qazi Khizer of Human Right activist and Rahman Boloch of Shehri Awami Mahaz and other.

Issued by: HBWWF (03003770755)

سماجی ترقی کے لیے ریاست کو عورت دشمن بیانیہ بدلنا ہو گا۔
عورتوں ، بچیوں اور ٹرانس جینڈرکے ساتھ زیادتی میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے کر عبرت کا نشان بنایا جائے، لاہور سی سی پی او کو عہدہ سے برطرف کیا جائے۔
ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن ‘،” نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن “اور ’شہری عوامی محاز“کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے میں مطالبہ
کراچی ( پ ر )عورتوں ، بچیوں ، بچوں اور ٹرانس جینڈر کے خلاف بڑھتے ہوئَے جنسی حملے اور تشدد سماج کے حد درجہ بیمار ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کا فل الفور تدارک نہ کیا گیا تو معاشرہ تباہ ہو جائَے گا۔اس کے لیے ضرورری ہے کہ ریاست اپنا رجعت پسندانہ اور عورت دشمن بیانیہ تبدیل کرے ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے موٹروے سانحہ اور جنسی درندگی کے مختلف واقعات کے خلاف پریس کلب پر کئے جانے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران کیا ۔ مظاہرے کا اہتمام مشترکہ طور پر ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن اور شہری عوامی محاذ کے کیا ۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت ہوم بیسڈ وورکرز فیڈریشن کی مرکزی جنرل سیکریٹری زہرا خان کر رہی تھیں۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لاہور سالکوٹ موٹر وے پر پیش آنے والا الم ناک سانحہ اور اس پر سی سی پی او لاہور کا اظہار خیال نتیجہ ہے اس دقیانوسی سوچ کا جیسے فوجی آمر ضیاءالحق نے پروان چڑھایا ۔ آج صورت حال یہ ہے کہ گلی میں کھیلتی بچی، مدرسے میں جاتا بچہ ، اسکول اور کالج کی طالبات ، کام کے جگہوں پر عورتیں اور یہاں تک کے قبر پر پڑی مردہ عورت بھی محفوظ نہیں۔ حکومت اور حکومتی اداروں نے مسلسل اس نظریہ کو فروغ دیا جس کے مطابق عورت برابر کا انسان نہیں اور اس کی جگہ گھر کے اندر چار دیواری ہے۔ لیکن وہ گھر کی چار دیواری میں بھی محفوظ نہیں۔ عقائد ، روایات اور اخلاقیات کے نام پر عورتوں ، بچوں اور ٹرانس جینڈر سے انسان اور شہری ہونے کے بنیادی حقوق عملی طور پر چھین لیے گئے ہیں۔ عورت جب بھی اپنے لیے آئین اور بین الاقوامی چارٹر کے تحت حاصل انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہے تو اسے مذہب دشمن مغربی پروپیگنڈا کا شکار سازش کا حصہ قرار دے کر دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ معاشرے کے وہ تمام دانشور اور مبلغ جو کہ سماج کو قرون وسطی کے نظام میں دھکیلنا چاہتے ہیں وہ سانحہ موٹر وے ، کراچی کی چھ سالہ مروہ پر ظلم ،کوئٹہ میں شاہنا شاہین کا بہمانہ قتل، کراچی کی ڈاکٹر ماہا کی پرسرار موت اور پشاور میں خواجہ سراگل پرنا کے غیر ت کے نام پر قتل جسے بڑھتے ہوئے واقعات پر احتجاج کرنے والوں ہی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ معاشرے میں جمہوری اقدار، روا داری، سماجی انصاف اور اظہاررائے کی آزادی جیسی اقدار پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے سماج میں مذہبی ، لسانی، نسلی اور جنسی بنیادو ں پر خلیج خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور حکمران طبقات یہ سمجتے ہیں کہ اس طرح کی صورت حال پیدا کرکے وہ اپنے اقتدار کو دوام بخش سکتے ہیں تو حقیقت میں وہ معاشرے کی بنیادوں کو ہی کھوکھلا کر رہے ہیں۔
موجودہ بگٹری صورت حال اور سماج کے کمزور حصوں پر خصوصا عورتوں ، بچوں ، ٹرانس جینڈر، اقلیتوں ، محنت کشوں پر ہونے والے نظری اور عملی حملے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ظلم و زیادتی کا شکار تمام مظلوم دیگر ترقی پسند ، روشن خیال اور انسان دوست سیاسی اور سماجی قوتوں کے ساتھ مل کر آواز بلند کرے ۔ ریاست اور اس کے قانون ساز اداروں، نظام عدل اور انتظامیہ کے لیے یہ آخری موقعہ ہے کہ وہ نفرت ، جہالت اور رجعتی سوچ کے عفریت کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے ۔ آئین اور قانون میں آمروں اور جابروں کی جانب سے ٹھنسے گئے امتیازی نظریات کو نکل باہر بھینکا جائے۔ ملک میں حقیقی معنوں میں جمہوری اور ترقی پسند نظریات پر مبنی معاشرے کے قیام کے لیے عورتوں ، اقلیتوں ، قوموں اور محنت کشوں کو برابر کا شہری تسلیم کرتے ہوئے ان کے معاشی ، سماجی اور سیاسی حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔
مظاہرے میں مطالبہ کیا گیا کہ عورتوں اور اقلیتوں کے خلاف تمام امتیازی قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔ ٭ لاہور سی سی پی او کو اس کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔ ٭ حکومت کی جانب سے خواتین، بچیوں، بچے اور ٹرانس جینڈرز پر ہونے والے واقعات میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزائیں دیں جائیں اور اس کے سدِ باب کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں ۔ ٭گھر، کارگاہوں و دیگر اداروں کو خواتین کے لیے محفوظ بنایا جائے۔٭ فیکٹریوں اور کام کی جگہوں پر ہراساں کرنے کے خلاف ویجیلس کمیٹیاں بنائی جائے ۔٭کام کی تمام جگہوں پر جنسی ہراسگی کے خاتمے کے قوانین کو لاگو کیا جائے۔٭ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ کو صنفی امور پر تعلیم دی جائے ۔٭نشرو اشاعت کے اداروں میں جاری عورت دشمن پروپیگنڈا کو فل الفور بند کیا جائے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرنے والوں میں ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سیکرٹری زہرا خان، نیشنل ٹریڈ یونی فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ناصر منصور، شہری عوامی محاذ کے رہنما خالق زدران، یونائیٹیڈ ایچ بی ڈبلیو گارمنٹ ورکرز یونین کی جنرل سیکرٹری سائرہ فیروز ، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے گل رحمان، پیپلز لیبر بیورو کے صدر حبیب الدین جیندی، ہومن ائٹس کمیشن آف پاکستان کے خضر قاضی ، ہوم بیسڈ وومن ورکرز لیڈر ہنما شبنم اعظم و دیگر شامل تھے۔