Home Uncategorized Election Awareness Campaign

Election Awareness Campaign

Postponement of LB polls termed undemocratic step.
Workers demand LB polls to be conducted as soon as possible.

KARACHI (Press Release): Abrupt postponement of the second phase of local government polls in Sindh is an undemocratic step and a conspiracy against people, said candidates for labour councilor slots flanked by the leaders of National Trade Union Federation (NTUF) and Home Based Women Workers Federation (HBWWF) here Friday.

Addressing a press conference at the Karachi Press Club (KPC), they said they condemn this decision and think that the Election Commission has snatched basic rights of people which shows its undemocratic mentality. They said the ECP despite rains conducted by-polls in 20 constituencies of Punjab but the people of Sindh were robbed of their democratic right of vote. They said that keeping suspended local government system in Sindh would result in further damage to the province.

They said they were fighting these polls from labour councilor seats in the megacity as independent candidates despite unfavorable conditions, presenting them as alternate candidates but the Election Commission drone attacked their electoral campaign. They demanded immediate withdrawal of this decision to hold the local government polls as per their original schedule.

They announced a struggle for getting resolved the lingering basic problems of the megacity. They said Karachi generates more tax than any other city of Pakistan. They said the megacity with two ports, one International airport, more than 95 percent foreign trade and half of the local trade, commerce and industry is deprived of even basic civic facilities. They said the megacity is not getting funds proportionate to its bulging population. Its parks, playgrounds, open spaces and plots for schools and colleges are an easy prey for land mafia backed by local politicians. Its electricity supply system is given to an inexperienced private company plunging the megacity into darkness. Forty percent of the megacity could not get water through pipelines and citizens get water through costly tankers.

They said that the recent rains have exposed the fragile drainage system of the megacity whose natural waterways and Nullahs are either occupied by the land grabbers or filled with garbage.

They said efficient public transport entity, Karachi Transport Corporation (KTC) was disbanded and surface railway commuting system KCR was put in limbo. They said Karachi is perhaps the only megacity of the world that is running without a proper public transport system for last fifty years. They said more than 2.5 Crore citizens of Karachi are left to the mercy of private transporters. They said health and education facilities are in shambles and civic administration system almost nonfunctional.

They said if a democratic and empowered local government system is given to the megacity it would need no any aid or package.

They demanded that with consultation of people an empowered democratic system is given to the megacity to directly elect their mayor.

They said as per the directives of the Supreme Court of Pakistan, DHA and cantonment boards should be abolished and the control of whole city should be given to the elected representatives of the megacity. They said that KE and KDA should be given in control of the elected representatives.

They said all citizens should be provided housing facilities as per the constitution. They said all displaced families should be given alternate residence.

They demanded that all local government bodies should be empowered.

They said the conspiracy to use the issue of civic problems to fan ethnicity and extremist thinking should be foiled through unity and alternative organization of citizens.

They said that every conspiracy against the historical unity of Sindh would be defeated.

They demanded elections under proportionate electoral system, while electing labour, women, transgender and minorities representatives through direct elections.

They said constituencies should be made as per population and area without any discrimination.

They demanded to clean all natural waterways of the city and remove encroachments near the sea.

They demanded overhauling of the public transport system including revival of the KCR and urgent resumption of work on the second phase of Green Line RBT, besides providing Karachi at least 500 public transport buses.

They demanded to ensure proper water supply system and establishing parks and playgrounds in every part of the megacity.

They said labour laws should be implemented in factories and workplaces and solid steps should be taken for health and safety at workplaces.

Those spoke included Nasir Mansoor (National Trade Union Federation), Zehra Khan (Home Based Women Workers Federation), Gul Rahman (Worker Rights Movement), Parveen Bano (contesting on General councilor seat from Gadap Town), Aqib Hussain (contesting on General councilor from Oragni Town), Idress Gul (contesting on General councilor seat from Fronteir Colony), Nazra Bano (contesting on General councilor seat from Nishtar Basti, Gulshan-e-Iqbal), Anwer Ali (Contesting on General councilor seat from Mominabad, SITE Area), Kanwar Ur Rahman (contesting LB election on general councilor seat from Orangi Town).

پریس کانفرنس
قابلِ احترام صحافی ساتھیو

آداب!
جمہوریت دوست محنت کش بلدیاتی امیدوار الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ میں دوسرے مرحلے میں ہونے والے انتخابات موخر کرنے کے فیصلہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ کمیشن کا یہ عمل بلا جواز اور شہریوں کے بنیادی جمہوری حقوق پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہے. کمیشن کا موسم کو جواز بنا کر اچانک انتخابات ملتوی کرنا اس کی جانب داری اور غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے. اسی الیکشن کمیشن کی زیرِ نگرانی شدید بارش کے دنوں میں پنجاب میں بیس صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات ہو گزرے ہیں لیکن سندھ کے عوام کو ایک سازش کے تحت جمہوری حق سے محروم کیا جارہا ہے۔ یہ ساری صورت حال اس امر کی نشان دہی کرتی ہے کہ سندھ میں بلدیاتی نظام کو طویل عرصے کے لیے معطل رکھا جائے جس کے نتیجے میں سندھ مزید تباہی اور بربادی کا شکار ہو جائے گا۔ یہ بات بھی قابلِ تشویش ہے کہ بعض سیاسی گروہ جو خود ان انتخابات کے التواء کے لیے عدالتوں میں گئے آج انتخابات کے ملتوی ہونے کے خلاف واویلا مچا رہے ہیں جس سے ان کا دوغلا پن ثابت ہوتا ہے۔
ایسے میں جب انتخابات میں حصہ لینا دولت مند طبقات اور ان کی نمائندہ پارٹیوں تک ہی محدود کر دیا گیا ہے ۔ کراچی شہر کے مختلف علاقوں سے ہم محنت کش بلدیاتی انتخابات میں نہایت ہی نا مساعد حالات میں آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے تھے اور ایک سیاسی متبادل کے طور پرعوام سے ووٹ کے طلب گار تھے۔ لیکن الیکشن کمیشن کے اچانک انتخابات ملتوی کرنے کے اعلان نے محنت کش امیدواروں کی انتخابی مہم پر ڈرون حملہ کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن انتخا ب ملتوی کرنے کا غیر جمہوری اعلانیہ واپس لے اور انتخا ب وقت پر کروانے کو یقینی بنائے۔
ہم مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدوار محنت کش جمہوری اور سیاسی متبادل کے طور پر کراچی شہر کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ ڈھائی کروڑ سے زائد انسانوں کا شہر کراچی جو اپنی شہری حکومت کے قیام کے ایک سو دس برس گزارنے کے بعد بھی بدترین سماجی، سیاسی، انتظامی اور ماحولیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
کراچی میں شہری سہولیات کا خطرناک حد تک فقدان شہریوں کے غصے اور افسردگی کو اسلیے بھی شدید کر دیتا ہے کہ یہ شہر ملک کے دیگر شہروں کی بنسبت ٹیکسوں اور آمدن کی مد میں اتنا کچھ دیتا ہے کہ اس کا مقابلہ ہی نہیں کیا جاسکتا۔
کراچی میں آبادی کا دباؤ عام شرح کے برعکس بہت تیزی سے بڑھا ہے لیکن اسی تناسب سے ترقی نہیں ہو رہی۔ شہر کو اس کی آبادی کے تناسب سے وسائل کی فراہم کبھی بھی ممکن بنانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ شہر کی نمائندگی کے دعوی داروں کے نزدیک اس کے شہریوں کی ترقی کبھی بھی مقصود نہیں رہی بلکہ شہر کی دولت اور قیمتی زمینیں ہی ان کا مطمع نظر رہا ۔ پارک ، باغ ، میدان، ندی نالے تو ہمیشہ سے ہی قبضہ گیروں کے لیے تر نوالہ ثابت ہوئے لیکن انہوں نے اسکول ، کالج کی عمارتوں کو بھی جاگیر تصور کر لیا۔ بجلی ،پانی کے ترسیل کے مناسب نظام کو تہہ و بالا کر دیا۔ شہر کا تمام سیوریج اور کچرا قدرتی آبی گذر گاہوں میں پھینک کر قدرتی ماحول پر مجرمانہ حملہ کیا گیا ، شہر کے دو دریا لیاری اور ملیر کے علاوہ ساٹھ سے زائد چھوٹے بڑے ندی نالے جو سمندر میں برساتی پانی گرانے کا قدرتی ذریعہ ہے انہیں گندے نالوں میں تبدیل کر دیا گیا ۔ جبکہ سمندر کی جانب پانی کی نکاسی کے چار بڑے مقامات پر غیر قانونی تعمیرات کے زریعے پانی کے راستے کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
آج کراچی شاید دنیا کا واحد میگا سٹی ہے جو پچھلی نصف صدی سے بغیر کسی پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے ڈھائی کروڑ سے زائد شہریوں کو پرائیویٹ ٹرانسپورٹ مافیا کے رحم کرم پر چھوڑے ہوئے ہے۔
شہر کے چالیس فی صد حصہ پر کنٹونمنٹ بورڈز ، ڈی ایچ اےز اور وفاقی اداروں کا قبضہ ہے اور رہی کسر صوبائی حکومت نے کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ جیسے شہری ترقی کے اہم اداروں پر قبضہ کر کے شہری حکومت کو مفلوج کرنے کے تمام انتظامات مکمل کر دیے ہیں ۔ شہر کے مسئلہ کا دائمی حل ایک حقیقی نمائندہ جمہوری ، بااختیار شہری حکومت میں ہی مضمر ہے ۔

شہریوں کی حقیقی امنگوں اور مانگوں پر عبارت عوامی مطالبات کی تکمیل کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جائےگی۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ
۔ عوام کی مشاورت سے ایک بااختیار عوام دوست بلدیاتی نظام بنایا جائے ۔ سٹی میئر کا براہ راست انتخاب کیا جائے ۔
۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق شہر میں قائم کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈی ایچ اے ختم کئے جائِیں اور شہر کا مکمل کنٹرول منتخب بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں کے سپرد کیا جائے۔
۔ کے الیکٹرک اور کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو منتخب بلدیاتی اداروں کے زیر انتظام دیا جائے۔
۔ تمام شہروں کو آئین کے مطابق رہائش فراہم کی جائے۔ اور جن خاندانوں کو بےدخل کیا گیا ہے انہیں متبادل رہائش فراہم کی جائے۔
۔ بلدیاتی اداروں کے اختیارات جن میں تعلیم ، صحت ، سٹرکیں، ٹرانسپورٹ، فراہمی و نکاسی آب اور پولیسنک جیسے شعبے شامل ہیں حقیقی معنوں میں بحال کئے جائیں۔
۶۔ شہری مسائل کو لسانی، نسلی و فرقہ وارانہ تفرق کے لیے استعمال کرنے کی خوف ناک سازش کو شہریوں کے اتحاد اور متبادل عوامی تنظیم کاری سے ناکام بنایا جائے ۔
۔ سندھ کی تاریخی حیثیت کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو عوام کے اتحاد سے ناکام بنایا جائے گا۔
۔ بلدیاتی انتخابات متناسب نمائندگی کے تحت کرائے جائے اور مزدوروں ، عورتوں،. ٹرانس اور اقلیتی نمائندوں کا انتخاب براہ راست انتخابات کے زریعے کیا جائے۔
۔ حلقے بندیاں آبادی اور رقبے پر منصر ہونی چاہئے اور کسی بھی قسم کے امتیازی طریقہ کار سے اجتناب کیا جائے۔
۔ شہر کی تمام قدرتی آبی گزر گاہوں کو صاف کیا جائے اور سمندر پر کی جانے والی تمام ناجائز تجاویزات کو ختم کیا جائے۔
۔ شہر کو پہلے مرحلے میں کم از کم پانچ سو بسیں فراہم کی جائِیں۔
۔ پانی کی سپلائی کا ٹھوس انتظام کیاجائے۔
۔ کھیل کے میدان اور پاکسز کا جال پھیلایا جاَئے ۔
۔ فیکٹریوں،کارخانوں میں لیبر قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اور کام کی جگہوں کو محفوظ بنانے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

پریس کانفرنس کے شرکاء

ناصر منصور ، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن
زہرا خان ، ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن
گل رحمان ، ورکرز رائٹس موومنٹ
پروین بانو، امیدوار برائے جنرل کونسلرگڈاپ ، منگوپیر
عاقب حسین، امیدوار برائے جنرل کونسلر اورنگی ٹاون

ادریس گل امیداور برائے جرنل کوسلز فرنٹئیر
ناظرہ بانو، امیدوار برائے جنرل کونسلر نشتر بستی ، گلشن اقبال
انور علی امیدوار برائے جنرل کونسلر مومن آباد سائیٹ ایریا
کنور صدا الرحمن امیدوار برائے جنرل کونسلر اورنگی ٹاون

بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنا مزدور دشمنی ہے‘ ناصر منصور